لوگوں کے ساتھ میل جول رکھنا ، اور ان کی ضرورتیں پوری کرنا ہی عبادت ہے ۔ وہ آپ کی محبت سے اور شفقت سے محروم رہیں گے تو معاشرے میں کال پڑ جائے گا ، اور آپ کی ضرورتیں بھی رُک جائیں گی ۔ صرف منہ سے بات کر کے لوگوں کی خدمت نہیں ہوتی اس میں عمل بھی ہونا چاہیے ۔ ہمارے جتنے بھی ادیب اور شاعر تھے ، عملی زندگی بسر کرتے تھے ۔ امام غزالی پڑھنا لکھنا چھوڑ کر صاحبِ مال ہوئے لوگوں سے ملے جلے ۔ شیخ اکبر ابنِ عربی ، فرید الدین عطار،رومی ادہر ہندوستان میں داتا صاحب ، معین الدین چشتی ، حضرت بختیار کاکی یہ سب لوگوں کے کام کرتے تھے۔ مخلوقِ خدا کے کام آتے تھے ۔ ان کی بہتری کے لیے ان کے ہاتھ بٹاتے تھے ۔ کیونکہ یہ حضور کی سنت تھی اور یہ سب لوگ اس سنت پر ہی عمل کر کے آگے بڑھ سکتے تھے ۔
اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ
401